کامیابی کی کلید کیا ہے؟
ہر انسان پیشہ ورانہ کامیابی کی خواہش رکھتا ہے، اور اس کے حصول کے لیے محنت اور بہتر حکمت عملی ضروری ہے۔ لیکن کامیابی کیسے ممکن ہے؟ آئیں ان بنیادی عناصر پر نظر ڈالیں جو آپ کو کامیابی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں
کامیابی کی سیڑھی کو تلاشنے کی کوشش کریں، دو چیزیں کسی بھی شخص کی پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے کلید کی حیثیت رکھتی ہیں۔
تربیت
پہلی چیز تربیت ہے۔ تربیت کسی بھی کامیاب کیریئر کی بنیاد ہے۔ اب یہاں یہ سوال غیر اہم ہیںکہ:
تربیت کس سے حاصل کی؟
تربیت کس قدر حاصل کی؟
کیا فنی مہارت کے ساتھ جذباتی سمجھداری میں مہارت حاصل کی؟
تربیت کے موضوع اور انسان کی ذاتی طبیعت میں کتنا میلان تھا؟
بلکہ یہ اہم ہیکہ تربیت سے اپنے اندر کتنا ہنر پیدا کر پائے۔ آپ نے اس تربیت سے کیا سیکھا اور اسے کیسے استعمال کیا۔ آپ نہ صرف فنی مہارت حاصل کریں بلکہ جذباتی سمجھداری (ایموشنل انٹیلیجنس) بھی بڑھائیں۔
عملی تجربہ
دوسری چیز اس تربیت کو حقیقی مسائل سے روشناس کروانا ہے۔ کسی بھی تربیت کو مکمل بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا عملی میدان میں اطلاق ہو۔
ذرا سوچیے: ایک شخص ہوٹلنگ کا بہترین کورس امتیازی اعزاز کے ساتھ کرے اور ایک تین ستارہ ہوٹل میں نوکری شروع کر دے۔ گزرتے وقت کے ساتھ بیزاری اور پھر لا پرواہی کی طرف مائل ہو جائے گا۔ اس کے سوٹ پر سلوٹیں بڑھتی جائیں گی، ہر گزرتے دن کے ساتھ آنکھوں میں چمک بھی غائب ہونے لگے گی۔ پھر وہ وقت بھی آئے گا جب پانچ ستارہ ہوٹل میں نوکری کرے گا،لیکن اسکا ذہن اپنی رفتار اور سوچ اپنی پرواز کھو چکی ہو گی۔
ایک کھلاڑی کرکٹ میں پوری تربیت کے بعد فل فارم میں ہو، اور اسکو بی ٹیم سے کھیلنے بھیج دیں۔
ابتدائی اور کے بعد اس کھلاڑی کو گیند باونڈری سے باہر بھیجنے کا بھی لطف نہ پائے گا۔
انسان فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے، ذہن کی ہارد ڈسک بالکل صاف ہوتی ہے، اسکا ماحول اور اردگرد کے حالات اسکی سوچ اور شخصیت بناتے ہیں،۔
پیشہہ ورانہ صلاحیت پیدائشی نہیں ہوتی، صلاحیتوں کو اگر استعمال کر تے پالش نہ کیا جائے، فولاد کو لگنے والے زنگ کی طرح بیکاری مہارت کو کھا جاتی ہے۔
زیادہ احتیاط انسان کو کامیابی کی راہ میں روک سکتی ہے۔ اگر آپ خطرات نہیں لیتے تو آپ نئے مواقع بھی نہیں پاتے۔ کامیاب وہی کہلاتے ہیں، جو پریشر کو برداشت کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور اپنی مہارتوں کو استعمال میں لاتے ہیں۔
دباؤ
ہم ایک ہڈ حرام قوم ہیں اس لیے ورک لوڈ سے حتی لامکان جان چھڑاتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہی ہیکہ جو لوگ اس ورک لوڈ کو برداشت کرتے ہیں۔ وہی کندن بنتے ہیں۔
ہیرا ایک نیم شفاف کنکر کی صورت نکلتا ہے، اس میں چمک پیدا کرنے کے لیے ایک پتھر کی گول پلیٹ استعمال ہوتی ہے۔ لیکن یہ گول پلیٹ تنہا کچھ نہیں کر سکتی، پیرے کی دوسری طرف پریشر کی ضرورت ہوتی ہے۔
پریشر یا دباؤ وہ بیرونی عنصر ہے جو ایک عام سے ورکر کو ایک بہترین اثاثہ میں بدل دیتا ہے۔
تجربہ کا کوئی بدل نہیں، حقیقی دنیا میں مقروضوں کی بجائے اٹل حقیقتیں انسان کی فیصلہ سازی مہارت اور پختگی کا امتحان لیتی ہیں۔ ہر قدم ایک نئی جہت سے روشناس کرواتے حکمت کے خزانے کھولتا جاتا ہے۔
کامیابی تربیت اور تجربہ کے توازن میں ہے۔ جب آپ درست تربیت لیتے ہیں اور عملی دنیا میں اپنے آپ کو آزما لیتے ہیں، تو آپ کی پیشہ ورانہ کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں؛