کیکٹس پالیں دوست نہیں



جو لوگ باغبانی کا شوق رکھتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں اک اچھے رنگ اور بڑے سائز کا گلاب حاصل کرنے کے لیے موسم بہار سے پہلے تیاری شروع ہو جاتی ہے. کھاد بنائی جاتی ہے ، درست تناسب کی مٹی مہیا کی جاتی ہے۔ اچھی نسل کا پودا حاصل کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر کانٹ چھانٹ گوڈی, دھوپ اور پانی و دیکھ بھال کی مشقت اور محبت ملکر سرخ رنگ کا مخملیں گلاب دیکھنے کو ملتا ہے.

باغبان ایسے پھولوں کو جو شوق کے لیے لگائے گئے ہوں، توڑتے نہیں کیونکہ ٹوٹا ہوا پھول مشکل سے چند گھنٹوں کا مہمان ہوتا ہے جبکہ پودے پر لگا ⅔ دن تک آنکھوں کو دعوت نظارہ دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔

اس پھول کے مرجھاتے ہی گلاب کا پودا کانٹے دار جھاڑی رہ جاتا ہے جس کو اگلے سال کے بہار کے تک زندہ رکھنے کو پانی دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔

پودوں کی ایک قسم ایسی بھی ہوتی ہے، جسکا پودا کانٹوں بھرا بغیر پتوں کے ہوتا ہے، اس کانٹوں بھرے پودے کو “کیکٹس” کہا جاتا ہے۔ اس پودے کو زیادہ پسند نہیں کیا جاتا ، لیکن جو لوگ اسے پالتے ہیں اس سے باقاعدہ عشق کرتے ہیں ، اس کی صفائی دیکھ بھال کا انداز بھی نرالا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

کیکٹس پالنا ہر کسی کے بس کا نہیں، بظاہر خشک اور سخت جان نظر آنے والا یہ پودا اتنا اندرونی طور پر بہت نازک ہوتا ہے۔ اسکی سختی کئی مرتبہ اس کو کسی چوٹ سے دوچار کر دیتی ہیں۔ اگر حالات بگڑ جائیں تو جراثیم کش پائیوڈین اور پٹی کی نوبت بھی آجاتی ہے۔

کیکٹس سے دوستی کا فن عام نہیں لیکن بہت اچھا دوست ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

نہ اسکو زیادہ پانی چاہیے ، نہ اسکو کھاد کی ضرورت ، نہ سردی کی فکر نہ گرمی کی ، ایک دفعہ اسکو پسند کر لینے اور اپنی ٹیبل پر رکھ لینے کے بعد وہ ہمارا فور سیزن فرینڈ بن جاتا ہے، باتیں سنتا ہے ، اگر آپ اسکو محسوس کر سکیں تو باتیں کرتا بھی ہے ، کوئی پریشانی نہیں دیتا ، اور اگر آپ سے بہت خوش ہو تو خوش رنگ پھول بھی دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

اس پھول کی عمر بھی گلاب کی طرح ہی ہوتی ہے ، لیکن اس پھول کے مرجھا جانے کے بعد بھی کیکٹس ویسا ہی رہتا ہے، بے فکر اپنی دھن میں مست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صرف ایک ہی ضد ہوتی ہے ، جس نے کیکٹس رکھنا ہوتا ہے وہ اسکو اس کے کانٹوں سمیت قبول کرے ۔۔۔

گلاب کے کانٹے کبھی کسی آفس ٹیبل پر سجا کر رکھے نظر نہیں آتے۔

دوست نہیں پتھر پالیں سب سے زیادہ پسند کی گئی تحریر

گلاب کا پھول اپنی چند دن کی جھلک دکھا کر باقی باغ حسرتوں امیدوں خیالوں کے حوالے کر جاتا ہے ۔۔۔۔

ہم پھولوں سے محبت کے عادی لوگ ہیں
کانٹوں سے محبت ہمارے بس کی بات نہیں
پھولوں کی طلب تو سب کرتے ہیں
کانٹوں کے ناز کون اٹھائے
ہم خوشیوں کے ساتھی ہیں
غموں کا یارانہ کون نبھائے
صاف سچ ہم برداشت نہیں کرتے
کسی کی چھوٹی سی غلطی ہم سے برداشت نہیں
طاقتور کے گناہ بھی ادب سے گنتے ہیں
ہزار جھوٹ اک منافقت کے پردہ میں قبول
زہر تک پی لیتے ہیں ذرا میٹھے میں لپیٹ کر۔


عرصہ ہوا میں نے سارے پودے ختم کر کے کیکٹس رکھ لیے ہیں، جو ہے سو ہے۔

امیدیں ، حسرتیں اور تعلقات جو تکلیف لاتے ہیں، وہ کیکٹس کے کانٹوں سے کہیں کم ہیں ۔۔


آپکا کیا خیال ہے چلملاتی دھوپ میں کھڑے سچ بہتر ہیں یا بہارو ں میں لپٹے جھوٹ۔۔

مزید پڑھیں؛
حسینت میری نظر میں

کیکٹس پالیں دوست نہیں

Read More

Archive