پنجابی فوج کا ارتقا

مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج: برصغیر کی عسکری تاریخ کا سنگِ میل

رنجیت سنگھ نے سکھ سلطنت کی بنیاد نہ صرف بہادری بلکہ دانشمندانہ فوجی اصلاحات سے رکھی۔ اُس نے ایک غیر مربوط جاگیرداری عسکری نظام کو جدید اور منظم فوج میں ڈھالا، جو توپ خانے، گھڑسوار دستوں اور پیدل افواج پر مشتمل تھی۔

فوجی تنظیم و ساخت

  • فوجی خاص (ریگولر فوج)
  • فوجی بیقوا (بے قاعدہ فوج)
  • جاگیرداری افواج

توپ خانہ اور اسلحہ سازی

لہینہ سنگھ مجیٹھیا نے اسلحہ سازی کی قیادت کی اور ڈاکٹر ہونیگبرگر بارود کی تیاری میں شریک رہے۔ توپ خانے کو مختلف اقسام جیسے توپخانہ کلاں، خورد اور خاص میں تقسیم کیا گیا۔ توپیں اونٹوں، ہاتھیوں اور بیلوں سے چلائی جاتی تھیں۔

خلعت، جاگیریں اور مراعات

  • سالانہ جاگیر + 25,000 روپے تنخواہ
  • خلعت کے تین درجے
  • ریٹائرمنٹ پر دھرمارتھ فنڈ سے امداد
رنجیت سنگھ اپنے مشیروں کے ساتھ دربار میں

کوکبی اقبالی پنجاب: شاہی اعزاز

1837 میں مہاراجہ نے "کوکبی اقبالی پنجاب" نامی ایک سونے کا تمغہ جاری کیا جو وفاداری اور جنگی مہارت کی علامت تھا۔

درجہ خصوصیات وصول کنندگان
اول بڑا ہیرا، شاہی امتیاز شاہی خاندان، قریبی سردار
دوم چھوٹا ہیرا + زمرد گورنر، جنرل، سفیر
سوم صرف زمرد کرنل، کپتان، معتمد افسران

ہر تمغہ سونے اور سرخ رنگ کی پٹی پر لٹکایا جاتا تھا، جس پر مہاراجہ کی تصویر کندہ ہوتی تھی۔

نتیجہ

رنجیت سنگھ کی عسکری اصلاحات نے پنجاب کو برصغیر میں عسکری لحاظ سے نمایاں حیثیت دی۔ یہ فوجی ورثہ آج بھی سکھ تاریخ کا فخر ہے اور اس پر تحقیق جاری ہے۔


مکمل پوسٹ شائع ہوئی: پنجابی فوج کا ارتقاء

مزید پڑھیں؛ خاور کی یاد میں