جہادی دلہن لوٹ کر جائے کہاں۔۔
ذکر ہے شمینہ بیگم، جسے "جہادی دلہن" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، والدین کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا، جبکہ شمینہ برطانوی شہریت یافتہ تھیں،یہ 2015 میں شام میں دولت اسلامیہ میں شامل ہوئی، 2019 میں ایک شامی پناہ گزین کیپ میں نظر ائیں، اور برطانیہ انے کی درخواست دی۔
لیکن۔ برطانیہ نے قومی سلامتی اور دہشت گردی کی بنیاد پر شہریت منسوخ کر دی تھی۔
شمینہ 23 فروری 2024 کو اپنی برطانوی شہریت واپس لینے کے لیے عدالتی مقدمہ ہار گئی تھیں۔
شمینہ بیگم 2019 میں ایک شامی پناہ گزین کیمپ میں دوبارہ سامنے آئیں اور درخواست کی کہ انہیں برطانیہ میں واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
2019 میں قومی سلامتی کی بنیاد پر ان کی برطانیہ کی شہریت چھین لی گئی۔
عدالتی کیس ایک بار روک دیا گیا تھا تاکہ انہیں بنگلہ دیش کی شہریت کے لیے درخواست دینے کا موقع ملے کیونکہ یہ ان کے والدین کا آبائی ملک تھا۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن کا کہنا ہے کہ اگر وہ کبھی بھی دہشت گردی میں ملوث ہونے پر بنگلہ دیش آئیں تو انہیں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا اور کہا کہ بنگلہ دیش کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا زراعت پاکستان کو بچا سکتی ہے؟
اس نے کالعدم تنظیم میں شمولیت کا اعتراف کیا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ ایسا کرنے پر "شرمندہ" ہے اور اس پر افسوس ہے۔
ایک انٹرویو میں شمینہ بیگم سے ان کے سفر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ آئی ایس (اسلامی ریاست) میں رہنا پسند کرتی ہیں اور جب بعد میں ان کی برطانیہ کی شہریت چھین لی گئی تو اس نے اعتراف کیا کہ وہ "آئی ایس میں واپس جانے کے بجائے مر جائیں گی"۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ شمینہ اپنے خوابوں کی سلطنت دولت اسلامیہ جاتی ہیں یا کسی دوسرے ملک قسمت ازمائی کرتی ہیں۔
